(فائل فوٹو) |
لاہور:سکھ مذہب کے بانی باباگورونانک کا 553 واں جنم دن منانے کے لیے کے 2418 سکھ یاتری پاکستان پہنچے ہیں ،بھارتی حکومت نے اس بار بھی سکھ یاتریوں کو ٹرین سروس فراہم نہیں کی جس کی وجہ سے دہلی اور ہریانہ سمیت بھارت کے دیگر شہروں سے آنیوالے یاتریوں کو بھاری سفری اخراجات ادا کرنا پڑے ہیں۔ بھارتی سکھ یاتری پیدل واہگہ بارڈر پہنچے جہاں ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا پاکستانی ہائی کمیشن نیو دہلی نے 2942 بھارتی شہریوں مو ویزے جاری کیے تھے تاہم بھارت سے صرف 2418 یاتری پاکستان پہنچے، متروکہ وقف املاک بورڈ کے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز رانا شاہد سلیم، پاکستان سکھ گوردوارہ پر بندھک کمیٹی کے صدر سردار امیر سنگھ،سردار بشن سنگھ ودیگر سکھ رہنماؤں نے استقبال کیا بھارتی سکھ یاتریوں کوجوائنٹ چیک پوسٹ واہگہ پرامیگریشن اورکسٹم کلیئرنس کے بعد سپیشل یاترا کے کارڈ اور مختلف گورودواروں میں رہائش کے لیے کمرے الاٹ کیے گئے۔ جے سی پی سے مہمانوں کو واہگہ ریلوے اسٹیشن پہنچایا گیا جہاں سے تین اسپیشل ٹرینوں کے ذریعے بھارتی مہمان ننکانہ صاحب روانہ ہوئےسکھ مذہب کے روحانی پیشوا کے 553ویں جنم دن کی مناسبت سے 8 نومبر کو مرکزی تقریب ہوگی واہگہ بارڈر پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایڈیشنل سیکرٹری شرائنز رانا شاہد نے کہا پاکستان سکھوں کا دوسرا گھر ہے، یہ ان کے لیے ایک مقدس دھرتی ہے، سکھ یاتری یہاں کسی اورمقصد کے لیے نہیں بلکہ صرف اپنے گوروؤں کی دھرتی پرماتھا ٹیکنے آتے ہیں۔ سکھ یاتریوں کے قیام وطعام کے لیے بہترین انتظامات کیے ہیں سردارامیر سنگھ نے کہا وہ دہلی، امرتسر،ہریانہ سمیت مختلف شہروں سے آنیوالے یاتریوں کو خوش آمدید کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے سپیشل ٹرین سروس فراہم کی ہے لیکن یہ بات افسوس ناک ہے کہ بھارت اپنے ہی شہریوں کو سہولت نہیں دیتا۔ پاکستان کے دروازے دنیا بھر کے سکھوں کے لیے ہر وقت کھلے ہیں بھارت سے آنیوالے یاتریوں کا کہنا تھا انہیں یہاں جو پیارمحبت اور خلوص ملا ہے اس پر وہ پاکستانیوں کے شکر گزار ہیں۔مذہبی یاترا کو فروغ دیکر دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری اور خطے میں امن لایا جاسکتا ہے۔ یاتریوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ مذہبی یاترامکمل کرکے بھارتی مہمان 15 نومبرکو واپس لوٹ جائیں گے۔
کوئی تبصرے نہیں