لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت کو صوبے بھر کے نکاح رجسٹرارز کو ترمیم شدہ نکاح نامے کی دستیابی یقینی بنانے کا حکم دے دیا جسٹس فاروق حیدر نے درخواست گزار خاتون مہر شوکت کی درخواست پر حکم جاری کیا اور عدالت نے پنجاب حکومت کو ترمیم شدہ نکاح نامے کی تیاری اور اس کی دستیابی یقینی بنانے کا حکم دیا مہر شوکت نے شوہربہزاد قریشی کے خلاف نکاح نامے میں پہلی شادی کا نہ لکھنے پر عدالت سے رجوع کیا خاتون کا مؤقف تھا کہ بہزاد قریشی نے نکاح نامے میں اپنی امریکا میں ہونے والی شادی اور طلاق کو چھپایا، اس لیے اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائےعدالت میں بہزاد قریشی نے مؤقف اختیار کیا کہ نکاح نامے میں کہیں یہ نہیں پوچھا گیا کہ پہلی شادی ہوئی تھی یا نہیں؟ بہزاد قریشی کے وکیل کا مؤقف تھا کہ نکاح نامے کے کالم 21 میں صرف پہلی شادی سے بچوں کے متعلق پوچھا گیا ہے جس کا جواب نفی میں لکھا عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ نکاح نامہ کے کالم نمبر 5 میں دلہن کے کنوارہ، مطلقہ یا بیوہ ہونے کا سوال ہے لیکن دلہا سے متعلق ایسا سوال نہیں ہے، عدالت نے شک کا فائدہ دے کر دلہا کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج کر دی عدالت نے قرار دیا کہ نکاح نامے میں دلہن کے کنوارہ، مطلقہ یا بیوہ ہونے کا سوال پوچھا گیا ہے لیکن دلہا سے متعلق ایسا سوال نہیں ہے یاد رہے اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ نے پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی کرنے والےشخص کی سزا کیخلاف اپیل خارج کر دی اور 6 ماہ کی قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا برقرار رکھی تھی۔
پنجاب بھر کے نکاح رجسٹرارز کو ترمیم شدہ نکاح نامے کی دستیابی یقینی بنانے کا حکم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں