مری(بیورورپورٹ) پہاڑی پھلوں کا اسٹیشن ملکہ کوہسار جو 1946 انگریز دور میں یہاں مختلف سیبوں کے درخت لگائے گے تھے جن کی یادیں آج بھی کئی کئی ملتی ہیں،ہل فروٹ ریسرچ سٹیشن سنی بنک کے نام سے مختلف پہاڑی پھلوں پر تحقیق کررہا ہے ان میں سیب،ناشپاتی، آڑو،خوبانی،اخروٹ اور جاپانی پھل شامل ہے اس تحقیقی مرکز کا ایک کارنامہ یہ بھی ہے کہ یہ غیر ملکی پھلوں کی کاشت کو پاکستان میں ممکن بنانے کے لیے کام کر رہا ہے ان پھلوں میں آوکیڈواور پیکن نٹ شامل ہیں۔آوکیڈو پھل اس وقت بہت اہمیت حاصل کرتا جا رہا ہے اس پھل میں اہم معدنیات، ویٹامن،پروٹین اور چکنائی پاہی جاتی ہے لیکن یہ پھل کولیسٹرول سے مبرا ہے۔اسلئے یہ دل کی امراض کے لیے انتہائی موضوع ہے ان خیالات کااظہار ڈاکٹرمحمدافضل انساری پرنسپپل سائنٹسٹ ہل فروٹ ریسرچ سٹیشن مری اورہارون احمدخان اسسٹنٹ ڈائریکٹرزرعی اطلاعات راولپنڈی نے سنی بنک مری میں پہاڑی پھلوں کے حوالے سے میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ زرعی پھل کی تجارتی بڑے پیمانے پر پیداوار امریکہ،برازیل اور میکسیکو میں حاصل کی جا تی ہے پاکستان میں مختلف موسموں کی وجہ سے اس کی کاشت کے وسیع امکانات کا اندازہ لگایا جارہا ہے،ہل فروٹ ریسرچ سٹیشن مری اس حوالے سے اہم ا قدامات کررہا ہے ہم نے آوکیڈو کی نئی قسم مری گولا کے نام سے متعارف کروائی ہے جس کی کاشت پنجاب کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں کاشت کیلئے یکساں موزوں ہے جبکہ دواقسام کیلیفورنیا لونگ اور سیلون بلو بھی پاکستان میں کاشت کی جاسکتی ہیں یہ تحقیقی مرکز آوکیڈو کی کاشت کے مختلف مراحل پرجدید سطح پر تحقیق کو جاری رکھے ہوئے ہے، تحقیقی مرکز نے یہاں ایک نرسری بھی قائم کی ہوئی ہے جہاں سے کاشتکاروں کو کم قیمت میں اعلیٰ معیار کے پودے دیے جاتے ہیں ہل فروٹ ریسرچ سٹیشن کے ان اقدامات سے آئندہ آٹھ یا دس سالوں میں آوکیڈو کی کاشت بڑے پیمانے پر شروع ہوجائے گی جس سے ملکی معیشت میں بہتری اآسکتی ہے۔
آوکیڈو پھل دل کی امراض کے لیے انتہائی موضوع ہے،ماہرین
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں