فائل فوٹو |
راولپنڈی: اینٹی کرپشن راولپنڈی کی خصوصی عدالت کے جج مسرور زمان نے سرکاری اراضی پر ولائیت کمپلیکس کی تعمیر کے مقدمہ میں نامزد ممتاز مسلم لیگی رہنما و سابق سینیٹر چوہدری تنویر احمد خان اور ان کے صاحبزادے دانیال چوہدری سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کر دی ہے تاہم ملزمان نے فرد جرم کی صحت سے انکار کرتے ہوئے مقدمے کو سیاسی انتقام قرار دیا ہے تاہم چوہدری تنویر کے وکلا نے ان کی بریت کے لئے ضابطہ فوجداری کی دفعہ249کے تحت بریت کی درخواست بھی دائر کر دی ہے گزشتہ روز سماعت کے موقع پر چوہدری تنویر عدالت میں پیش ہوئے جہاں پر عدالت نے انہیں فرد جرم پڑھ کر سنائی تاہم انہوں نے فرد جرم کی صحت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ مقدمہ محض سیاسی انتقام کی بنیاد پر قائم کیا گیا ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہ ہے عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کے بعد باقاعدہ ٹرائل کے لئے سماعت8اکتوبر تک ملتوی کر دی اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے)کی ڈائریکٹر جنرل عمارہ خان کی مدعیت میں رواں سال 8مارچ کو اینٹی کرپشن ایکٹ کی دفعہ5/2/47کے علاوہ تعزیرات پاکستان کی دفعات 167،471، 409،420اور467کے تحت مقدمہ نمبر9درج کیا تھاجس میں چوہدری تنویر کے علاوہ آر ڈی اے کے علاوہ میسرز اسٹیٹ ڈویلپرز پرائیویٹ لمیٹڈ، آر ڈی اے کے ڈائریکٹر جمشید آفتاب،ڈپٹی ڈائریکٹر سمیع اللہ نیازی،ایم پی اینڈ ٹی ای کے سکیم سپرنٹنڈنٹ رانا محمدطارق،شفقت محمود،سکیم انسپکٹرشہزاد محمود،ڈائریکٹر (ایل ڈی اینڈ ای ایم)شجاع علی،ڈپٹی ڈائریکٹرراوت علی قریشی ومحمد اعجاز،اسسٹنٹ ڈائریکٹر عاطف محمود چوہدری اوربلڈنگ سپرنٹنڈنٹ شفیق الرحمان کو بھی نامزد کیا گیا تھا مقدمہ کے متن کے مطابق موضع کوٹھہ کلاں 199.5کنال پر مشتمل ٹاؤن سینٹر سکیم کی حیثیت سے ولائیت کمپلیکس کا کیس منظوری کے لئے 31ستمبر2009کو آر ڈی اے کو بھجوایا گیا جس کی باضابطہ منظوری30اپریل2010کو دی گئی جس کے بعد جنوری اور اگست2011کے بعد فروری2012میں اس سکیم کے ایل او پی پر 3مرتبہ نظر ثانی کی گئی ریکارڈ کے مطابق مذکورہ اراضی کا فرد،این ای سی اور قبضہ کی دستاویزات سمیت تمام متعلقہ اشیا اسٹیٹ ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ کی ملکیت تھی بعد ازاں یہ بات مشاہدے میں آئی کہ اسٹیٹ ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ نے ایل او پی کی صریحا خلاف ورزی کی جس میں 2منزلہ سکول کی عمارت جزوی طور پر اس حصے پر تعمیر کی گئی جو جگہ اوور ہیڈواٹرٹینک کے لئے مختص تھی اسی طرح پارک، مسجد اور کمیونٹی سینٹر کے لئے مختص جگہ کو کمرشل استعمال میں لا کر وہاں عارضی بازار بنا دیا گیا اسی طرح پلاٹ نمبر26،27،28،29، 37،38، 48،79، 80،81، 82، 84 اور94پر بھی غیر منظور شدہ غیر قانونی تعمیرات کی گئیں اس طرح مذکورہ اراضی کے مجموعی طور پر199.5کنال کے منظور شدہ لے آؤٹ پلان کی جگہ215کنال پر ولائیت کمپلیکس تعمیر کیا گیا جس پر فریقین کو غیر قانونی سرگرمیوں پرپنجاب ڈویلپمنٹ سٹیزایکٹ 1976 کے تحت باقاعدہ نوٹس اور چالان بھی جاری کئے گئے جس پر اراضی مالکان اور الاٹیوں نے سول عدالتوں میں کیس دائر کر کے حکم امتناعی حاصل کر لئے اس حوالے سے 5جنوری2020کوریونیو ڈیپارٹمنٹ کی نشاندہی پر اے سی صدر کی سربراہی میں شاہراہ اعظم پرخسرہ نمبر2479/1میں واقع حمید مارکی اور کنٹری مارکی سمیت دیگراراضی واگزار کرانے کے لئے آپریشن کیا گیا اور25جائیدادیں سربمہر (سیل)کی گئیں بعد ازاں 15مالکان نے غیر قانونی طور پرسیل توڑ دیں جن کے خلاف21فروری2020کو تھانہ روات میں 15ایف آئی آرز درج کروائی گئیں جس پر اراضی مالکان نے آر ڈی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی درخواست میں کہا گیا کہ ریونیو ڈیپارٹمنٹ اور آر ڈی اے کے متعلقہ سٹاف کی ہونے والی ڈیمارکیشن اور لے آؤٹ پلان کو نظر اندازکر کے شاہراہ اعظم پر من پسند غیر قانونی تعمیرات سے نہ صرف اسٹیٹ ڈویلپرزپرائیویٹ لمیٹڈ کو فائدہ دیا گیا بلکہ ولائیت کمپلیکس کی غیر قانونی تعمیر سے حکومتی خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا گیاقبل ازیں اس مقدمہ میں چوہدری تنویر کو12مارچ کو کراچی سے حراست میں لیا گیاتھا جبکہ 29مارچ کوعدالت نے طبی بنیادوں پرچوہدری تنویر کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا۔
کوئی تبصرے نہیں