TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

تازہ ترین :

latest

سینئر صحافی وقار ستی کے خلاف مقدمےکو فوری واپس لیا جائے،RIUJ

اسلام آباد (آصف شاہ) راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس کے زیر اہتمام سینئر صحافی وقار ستی کے خلاف پنجاب حکومت کی جانب سے توہین مذہب کی ایف آئی آر کے اندراج کے خلاف نیشنل پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا مظاہرے میں صحافیوں کی کثیر تعداد نےشرکت،احتجاجی مظاہرے میں پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ سینئر صحافی وقار ستی کے خلاف درج مقدمے کو فوری طور پر واپس لیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا سلسلہ پورے پاکستان تک بڑھا دیا جائے گا احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر افضل بٹ نے کہا  کہ ہم سینئر پصحافی وقار ستی کے خلاف توہین مذہب کی جھوٹی ایف آئی آر کے خلاف احتجاج کررہے ہیں رات کے اندھیرے میں سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہےوہ سیاسی جماعت جو دوماہ پہلے توہین مذہب کی دفعات ختم کرنا چاہتی تھی پنجاب حکومت سینئر صحافی وقار ستی کا بال بیکا بھی نہیں کرسکی گی لیکن جھوٹا مقدمہ دائر کرکے انہوں نے منہ پے کالک مل لی ہے  انہوں نے کہا کہ کسی آمر نے بھی کسی صحافی پر توہین مذہب کا مقدمہ درج نہیں کیا یہ کریڈٹ عمران خان اور پرویز الہیٰ کو جاتا ہے تحریک انصاف کو چیلنج کرتا ہوں کہ ایک کمیٹی بنالیں پتہ چل جاۓ گا کہ وقار ستی کا کتنا قصور ہے صحافی ہمیشہ سیاسی رہنماؤں کے پرانے بیانات کو یکجا کرکے دیکھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وقار ستی نے بھی یہی کیا اپنی طرف سے کچھ بھی نہیں کہا کوئی عدالت ہی اس معاملے کو دیکھ لےہم پھر بھی یہ نہیں گے کہ توہین مہزب کا کیس عمران خان کے خلاف درج کیا جاۓ پی ٹی آئی کی جانب ٹرولنگ میں گالم گالچ، قتل کی دھمکیاں جدید سنسر شپ کے ہتھکنڈے ہیں ان کو معلوم ہے کہ صحافی کے خاندان کے لوگ بھی اسی سوشل میڈیا کو استعمال کرتے ہیں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کی سابق سیکرٹری جنرل ممبر ایف ای سی فوزیہ شاہد نے کہا کہ وقار ستی کے خلاف سازش کے تحت ایف آئی آر کاٹی گئی توہین مذہب تو عمران خان پر بنتی ہےوہ صحافی کہاں تھے جو فائیو سٹار ہوٹل میں ان سے آزادی صحافت کا سمینار کروا رہے تھےوقار ستی کے خلاف مقدمہ نہیں بلکہ مقدمہ خود عمران خان کے خلاف بنتا ہے اس کا پرچار ٹویٹر پر سوشل میڈیا پر کرنا چاہیے تاکہ لوگوں کو حقائق کا علم ہو صدر پریس کلب انور رضا نے کہا کہ وقار ستی کے خلاف جھوٹے مقدمہ کی سنگینی خطرناک ہےسوشل میڈیا پر مذہبی منافرت کو ختم کرنا چاہیے ہم نفرت کے بیج کے خلاف ہیںانتقامی کارروائیاں ختم کی جانی چاہیے  جنرل سیکرٹری آر آئی یو جے نے کہا کہ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں صحافیوں کو اغوا کیا گیا ،گولیاں ماری گیئں ،گھروں میں گھس کر مارا گیا لیکن جب حکومت میں نہیں رہے تو ان کو آزادی صحافت یاد آگئی ہے اور اظہار رائے کی آزادی کے حوالے سے سیمینار کروائے جا رہے تھے انہوں نے کہا کہ کل پی ٹی آئی کی حکومتی وزراء نہیں رہیں گے لیکن صحافیوں نے ادھر ہی رہنا ہے ہم نے آمریت کا مقابلہ کیا ہے صحافیوں کے حقوق کی جد و جہد جاری رہے گی نیشنل پریس کلب کے سیکرٹری خلیل راجہ نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت میں صحافیوں کے خلاف کیا کچھ نہیں ہواجس صوبے میں ایف آئی آر کٹی وہاں اسکی اپنی حکومت ہےوقار ستی عاشق رسول ہے اسکے خلاف جھوٹی ایف آئی آر کاٹ کر اسکی اور اسکے خاندان کو خطرے میں ڈال دیا گیا ہے وقار ستی کی ٹوئیٹ پر ہزاروں کارکنوں نے انہیں جان سے مارنے کی دھمکی دی ہے لیکن پنجاب حکومت نے انکے خلاف تو کارروائی نہیں کی اگر ایف آئی آر واپس نہ لی گئی تو ہم دھمکیاں دینے والوں کے خلاف بھی کارروائی کریں گےوقار ستی کے خلاف مقدمہ فوری واپس لیا جانا چاہیے نیشنل پریس کلب کے سابق صدر طارق چوہدری نے کہا کہ گزشتہ ہفتے ایک فائیو سٹار ہوٹل میں آزادی صحافت منانے والی جماعت نے وقار ستی کے خلاف مذہبی منافرت کی ایف آئی آر درج کی ہے ایک وزیر نے براہ راست اسکا کریڈٹ لینے کی بھی کوشش کی ہے۔عندیہ بھی دیا کیا مزید صحافیوں کے خلاف بھی پرچے کاٹے جاسکتے ہیں۔وقار ستی نے اپنے طور پر کچھ نہیں کہا اس نے عمران خان کی اپنی باتوں پر مشتمل ویڈیو ٹویٹ کی ہے پنجاب حکومت فوری طور پر ایف آئی آر واپس لے ورنہ اگلا مظاہرہ ایف آئی آر درج کرنے والوں کے گھر کے باہر ہوگا

کوئی تبصرے نہیں