راولپنڈی (پوٹھوہار 1) ڈائریکٹر پبلک ریلیشنز جماعت اسلامی پاکستان اور سابق ممبر قومی اسمبلی عائشہ سید نے نوشہرہ میں سیلاب زدگان کے کیمپوں کا دورہ کرتے ھوئے کہا کہ2010 کے فلڈ انکوائری کمیشن کی رپورٹ پر عملدرآمد کر لیا جاتا تو اتنا نقصان نہ اٹھانا پڑتا،حکومت کی جانب سے بروقت ندی نالوں کی صفائی کی پرواہ کی جاتی تو یہ حادثات نہ پیش آتے80 فیصد نالے گندے پڑے ہوئے ہیں پانی کی نکاسی نہ ہونے کے برابر ہے۔اسی طرح انکروچمنٹ کے حوالے سے بھی حکومت کا کوئی اہم رول نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں کیمپوں میں ہزاروں بدحال خاندان ہیں لیکن کیمپ ناکافی ہیں اور ضروریات اشیاء بھی نہ ہونے کے برابر ہیں۔اس کے علاوہ حکومتی کارکردگی اور مدد بھی نہ ہونے کے برابر ہے۔کیمپوں میں خواتین اور بچوں کی حالت بہت پریشان کن ہےانہوں نے مزید کہاکہ پہلے جب سیلاب آتے تھے تو زراعت کا نقصان ہوتا تھا ۔مگر اس مرتبہ گھر،کھڑی فصلیں،مویشی اور دکانیں تک بہہ گئی ہیں لوگوں پر پہلے ہی حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے مہنگائی کا عذاب اور بجلی کے اضافی بلوں کا بوجھ ہے لوگ تنکا تنکا جوڑ کر بڑی مشکلوں سے گھر بناتے ہیں اور وہ حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث پانی میں بہہ جاتے ہیں اس موقع پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر قرآت العین بھی وہاں موجود تھیں عائشہ سید نے ان کی طرف سے کی جانے والی بروقت کارروائی کو سراہاعائشہ سید نے وہاں پر موجود الخدمت میڈیکل کیمپ کا بھی دورہ کیا ،جہاں مریضوں کو مفت علاج اور ادویات فراہم کی جارہی تھیں ۔عائشہ سید نے الخدمت فاؤنڈیشن کے منظم طریقے سے پاکستان بھر میں خصوصاً خیبر پختونخوا میں کئے جانے والے امدادی کاموں کو بہت سراہاعائشہ سید نے کیمپوں میں مقیم خواتین کی دلجوئی کی۔ ان کے مسائل سنے اور انہیں مقدور بھر امداد کی یقین دہانی کرائی۔ جماعت اسلامی پاکستان ویمن ونگ کی طرف سے امدادی سامان میں بچوں اور خواتین کی بنیادی ضروریات اور ادویات کے علاوہ عطیات/نقد رقم بھی تقسیم کی گئی اس موقع پر قرآن انسٹی ٹیوٹ کی نگران راحیلہ بقائی اور نائلہ جعفری بھی عائشہ سید کے ساتھ موجود تھیں۔
حکومت ڈرائنگ روم اور سوشل میڈیا کی سیاست چھوڑ کر عوام کی خدمت کرے۔عائشہ سید
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
کوئی تبصرے نہیں