فائل فوٹو لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا ہے۔عدالت نے بجلی کی تقسيم کار کمپنیوں کو بجلی کے بلوں ميں فیول ایڈجسٹمنٹ کی وصولی سے روک ديا ہے، جب کہ صارفین کو فیول ایڈجسمنٹ سرچارج نکال کر باقی بل جمع کرانے کا حکم دے دیا ہے۔اس حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد وحید نے محمد صادق سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی۔درخواست گزار نے مؤقف پیش کیا کہ وفاقی حکومت نے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کی منظوری دی، فیول ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بجلی کے نرخوں میں مزید اضافہ ہوا۔درخواست گزار نے استدعا کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ بجلی میں فیول ایڈجسٹمنٹ قانونی تقاضوں کے مطابق نہیں، عدالت بجلی کے بلوں میں فیول ایڈجسٹمنٹ کو غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کرے۔درخواست گزار نے عدالت سے مزید استدعا کی کہ کیس کے حتمی فیصلے تک فیول ایڈجسٹمنٹ کی رقم بجلی کے بلوں سے منہا کرنے کا حکم دیا جائے۔عدالت نے درخواستگزاروں کو فیول ایڈجسٹمنٹ ٹیکس منہا کرکے باقی بل جمع کرانے کا حکم دے دیا، جب کہ وفاقی حکومت، ایف بی آر اور لیسکو سمیت دیگر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیاعدالت نے تمام فریقین کو 14 ستمبر کو تفصیلی جواب جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے اسی نوعیت کی تمام درخواستوں کو یکجا کرکے سماعت کے لئے مقرر کرنے کی بھی ہدایت دے دی۔ |
کوئی تبصرے نہیں