TRUE
RTL

Classic Header

{fbt_classic_header}

تازہ ترین :

latest

تمباکو ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ افراد کی جان لے لیتا ہے،جنرل ثناء اللہ گھمن

 تمباکو ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ افراد کی جان لے لیتا ہے



راولپنڈی(راجہ طیب) پاکستان نیشنل ہارٹ ایسوسی ایشن (پناہ)کے سیکریٹری جنرل ثناء اللہ گھمن نے کہا ہے کہ نوجوان قوموں کی زندگی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ہمارے نوجوانوں میں سماجی اصلاحات اور معاشرے میں بہتری لانے کی صلاحیت موجودہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزپناہ کے زیر اہتمام انٹر نیشنل یوتھ ڈے کے موقع پرمنعقدہ یوتھ سیمینار سے خطاب میں کیاسیمینار سے پناہ کے  صدر میجر جنرل (ر) مسعود الررحمان کیانی سمیت دیگر مقررین نے بھی خطاب کیاثنا ء اللہ گھمن نے کہا کہ پناہ لوگوں میں دل اور متعلقہ بیماریوں اور ان بیماریوں کو پیدا کرنے والے عوامل کے خلاف آگاہی کے ساتھ ان کی روک تھام کیلئے پالیسی ساز اداروں کے ساتھ مل کر ایسی پالیسیاں بنوانے کے لئے کام کر رہا ہے جن سے ان مضر صحت چیزوں کے استعمال میں کمی آئے اور لوگوں کی صحت بہتر ہوان میں ایک میٹھے مشروبات کے حوالے سے آگاہی دینا اور پالیسی بنوانا ہے جو دل،موٹاپااور ذیابیطس جیسی کئی بیماریوں کا باعث بنتے ہیں اسی طرح پناہ تمباکو نوشی کے استعمال میں کمی کے لئے بھی کام کر رہا ہے تمباکو ہر سال 80 لاکھ سے زیادہ افراد کی جان لے لیتا ہے ان میں سے 7 ملین سے زیادہ اموات براہ راست تمباکو کے استعمال کا نتیجہ ہیں جبکہ تقریباً 1.2 ملین غیر تمباکو نوشی کرنے والوں کے دوسرے ہاتھ کے دھوئیں کا نتیجہ ہیں پاکستان میں 22 ملین سے زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں یابالغ آبادی کا 20 فیصد مرد خواتین کے مقابلے میں 32 فیصد زیادہ سگریٹ نوشی کرتے ہیں پناہ تمباکو نوشی کے خاتمے اور تمباکو فری پاکستان بنانے کے لئے نہ صرف لوگوں کو آگاہی دے رہا ہے بلکہ حکومت کے ساتھ مل کر اس پرقوانین بنوانے کے لئے بھی کام کر رہا ہے ہم تمباکو نوشی کی لعنت کو ختم کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں لیکن انڈسٹری ہمیشہ  نوجوانوں کو نقصان پہنچانے کے لئے حربے لے کر آ رہی ہے حال ہی میں ویلو(VELO)کے نام سے ایک نئی لعنت آئی ہے جس نے نوجوانوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں میں بہت زیادمتاثر کیا ہے یہ بڑی خوشنما پیکنگ میں پاؤچ کی شکل میں آتا ہے جس میں نیکوٹین ہوتا ہے جو ایک نقصان دہ کیمیکل ہے جو دل، کینسر، اور بہت سی بیماریوں کے علاوہ دماغ کی گروتھ کو روک دیتی ہے اس کے استعمال پر کوئی مناسب چیک اینڈ بیلنس نہیں ہے اور نہ ہی اس کی درآمد اور ملک بھر میں دستیابی کے بہاؤ کو کنٹرول کرنے والا کوئی خاص قانون ہے یہاں تک کہ متاثرہ شخص کی بھی شناخت نہیں ہو سکتی کیونکہ آپ کو کبھی معلوم نہیں ہو گا کہ کمرے میں کوئی ویلو استعمال کر رہا ہے پناہ اس پروڈکٹ کے بارے میں بیداری پیدا کرنی کے ساتھ حکومت سے مطالبہ کرتی ہے کہ ویلو کی فروخت اور مارکیٹنگ پرپابندی جیسے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ نوجوان نسل کو ان سماجی برائیوں سے بچایا جا سکے۔  

کوئی تبصرے نہیں